Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دن کی آنکھ میں کنکر

شاہد عزیز

دن کی آنکھ میں کنکر

شاہد عزیز

MORE BYشاہد عزیز

    جانے کتنی صدیوں سے

    چل رہی ہے یہ دنیا

    منزلیں نہیں ہوتیں

    صرف نام ہوتے ہیں

    آدمی نہیں چلتے

    صرف سائے ہلتے ہیں

    سرد سونے کمروں میں

    چیونٹیوں کی صورت سے

    رینگتے ہوئے سائے

    گھٹ رہے ہیں برسوں سے

    کاش ایسا ہو جائے

    صاف ستھرا سا کوئی

    آسمان مل جائے

    کیسے پیڑ تھے جن کی

    ٹھنڈی چھاؤں میں ہم نے

    وقت کچھ گزارا تھا

    یہ زمین اپنی ہے

    آسماں ہمارا ہے

    کتنی جھوٹی باتوں کا

    بوجھ سر پہ لادا تھا

    پیاس اک سمندر ہے

    خواہشوں کے جنگل میں

    برف جم رہی تھی اب

    دھوپ پھر نکل آئی

    زندگی تو دھوکا ہے

    وقت ہے نہ موقع ہے

    دن کی آنکھ میں کنکر

    سورجوں کی دھرتی پر

    جا رہے ہیں زور آور

    کون جیت پائے گا

    کون ہار جائے گا

    یہ صداؤں کے پتھر

    تیری رہ گزاروں میں

    کھو گئے ہیں جو لمحے

    یاد تک نہیں آتے

    وقت ہی نہیں ملتا

    رات دن کے پیچھے ہے

    ٹوٹے پھوٹے رستوں پر

    کتنی دور تک چلتے

    تھک کے سو گئے ہوں گے

    لوگ کھو گئے ہوں گے

    کون آئے گا چھوڑو

    بند کر لو دروازہ

    سو گئی ہیں سڑکیں بھی

    کس طرح سمائے گی

    میرے گھر میں تنہائی

    میں نے جیب میں بھر لی

    روشنی سمندر کی

    میری کھوج میں دھرتی

    ہر دشا میں جائے گی

    نیند کے دھندلکوں میں

    آنکھ کھلتے تک یوں ہی

    انتظار کرنا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے