دن کی آنکھیں تو اندھی ہو ہی چکی ہیں
پر میری آنکھیں نہ جانے کیوں صبح ہی سے جلنے لگتی ہیں
رات سلا تو دیتی ہے
مگر پھر دن بھر جسم پر رینگتی رہتی ہے
امی
تمہارے نئے مٹی والے گھر کا رستہ
میرے رستے ہی میں پڑتا ہے
لیکن کیا کروں
میرے دفتر کی بس تو سات بجے ہی نکل جاتی ہے
میں بس میں بیٹھ تو جاتی ہوں
لیکن نہ جانے کیوں دیر تک ٹانگیں کانپتی رہتی ہیں
امی
گلی میں آج بھی وہ پاگل پھرتا رہتا ہے
جس سے بچانے کی خاطر
تم گلی کے کونے تک آ جاتی تھیں
امی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.