دن پھیلا ہے
بانسری کی دھن سے چاول کی بالی تک
دن پھیلا ہے
اور درانتی والے ہاتھ میں اس کا دامن
جیسے ملاحوں کے ہاتھ میں جال ہو
یا پھر گھوڑ سوار کے ہاتھ میں اس کی راسیں
دن پھیلا ہے
دہی بلونے کی آواز سے جامن کے پیڑوں تک
چوڑیاں پہننے والے ہاتھ میں اس کا دامن
کھنچتے کھنچتے اوڑھنی بن جائے گا
دن پھیلا ہے
آسمان سے بچے کی ننھی مٹھی تک
رفتہ رفتہ دودھ میں ڈھل جائے گا
دن پھیلا ہے
ریل کی آہنی پٹری پر
اور بھاگ رہا ہے چھوٹے شہروں کی منڈی تک
بھاگتے بھاگتے سرخ انار میں ڈھل جائے گا
دن پھیلا ہے
گیندے کے پھولوں میں
میلے بچوں کی خالی جیبوں میں
دن پھیلا ہے
میری تیری آنکھوں میں
جو رفتہ رفتہ مستقبل کی دھن پہ گایا
اجلے پانیوں جیسا کوئی
گیت بنے گا
- کتاب : meyaar (Pg. 111)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.