دیپاولی
مری سانسوں کو گیت اور آتما کو ساز دیتی ہے
یہ دیوالی ہے سب کو جینے کا انداز دیتی ہے
ہردے کے دوار پر رہ رہ کے دیتا ہے کوئی دستک
برابر زندگی آواز پر آواز دیتی ہے
سمٹتا ہے اندھیرا پاؤں پھیلاتی ہے دیوالی
ہنسائے جاتی ہے رجنی ہنسے جاتی ہے دیوالی
قطاریں دیکھتا ہوں چلتے پھرتے ماہ پاروں کی
گھٹائیں آنچلوں کی اور برکھا ہے ستاروں کی
وہ کالے کالے گیسو سرخ ہونٹ اور پھول سے عارض
نگر میں ہر طرف پریاں ٹہلتی ہیں بہاروں کی
نگاہوں کا مقدر آ کے چمکاتی ہے دیوالی
پہن کر دیپ مالا ناز فرماتی ہے دیوالی
اجالے کا زمانہ ہے اجالے کی جوانی ہے
یہ ہنستی جگمگاتی رات سب راتوں کی رانی ہے
وہی دنیا ہے لیکن حسن دیکھو آج دنیا کا
ہے جب تک رات باقی کہہ نہیں سکتے کہ فانی ہے
وہ جیون آج کی رات آ کے برساتی ہے دیوالی
پسینہ موت کے ماتھے پہ چھلکاتی ہے دیوالی
سبھی کے دیپ سندر ہیں ہمارے کیا تمہارے کیا
اجالا ہر طرف ہے اس کنارے اس کنارے کیا
گگن کی جگمگاہٹ پڑ گئی ہے آج مدھم کیوں
منڈیروں اور چھجوں پر اتر آئے ہیں تارے کیا
ہزاروں سال گزرے پھر بھی جب آتی ہے دیوالی
محل ہو چاہے کٹیا سب پہ چھا جاتی ہے دیوالی
اسی دن دروپدی نے کرشن کو بھائی بنایا تھا
وچن کے دینے والے نے وچن اپنا نبھایا تھا
جنم دن لکشمی کا ہے بھلا اس دن کا کیا کہنا
یہی وہ دن ہے جس نے رام کو راجہ بنایا تھا
کئی اتہاس کو ایک ساتھ دہراتی ہے دیوالی
محبت پر وجے کے پھول برساتی ہے دیوالی
گلے میں ہار پھولوں کا چرن میں دیپ مالائیں
مکٹ سر پر ہے مکھ پر زندگی کی روپ ریکھائیں
لیے ہیں کر میں منگل گھٹ نہ کیوں گھٹ گھٹ پہ چھا جائیں
اگر پرتو پڑے مردہ دلوں پر وہ بھی جی جائیں
عجب انداز سے رہ رہ کے مسکاتی ہے دیوالی
محبت کی لہر نس نس میں دوڑاتی ہے دیوالی
تمہارا ہوں تم اپنی بات مجھ سے کیوں چھپاتے ہو
مجھے معلوم ہے جس کے لیے چکر لگاتے ہو
بنارس کے ہو تم کو چاہئے تیوہار گھر کرنا
بتوں کو چھوڑ کر تم کیوں الہ آباد جاتے ہو
نہ جاؤ ایسے میں باہر نذیرؔ آتی ہے دیوالی
یہ کاشی ہے یہیں تو رنگ دکھلاتی ہے دیوالی
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 386)
- Author : Nazeer Banarsi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.