Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیپاولی

نذیر بنارسی

دیپاولی

نذیر بنارسی

MORE BYنذیر بنارسی

    مری سانسوں کو گیت اور آتما کو ساز دیتی ہے

    یہ دیوالی ہے سب کو جینے کا انداز دیتی ہے

    ہردے کے دوار پر رہ رہ کے دیتا ہے کوئی دستک

    برابر زندگی آواز پر آواز دیتی ہے

    سمٹتا ہے اندھیرا پاؤں پھیلاتی ہے دیوالی

    ہنسائے جاتی ہے رجنی ہنسے جاتی ہے دیوالی

    قطاریں دیکھتا ہوں چلتے پھرتے ماہ پاروں کی

    گھٹائیں آنچلوں کی اور برکھا ہے ستاروں کی

    وہ کالے کالے گیسو سرخ ہونٹ اور پھول سے عارض

    نگر میں ہر طرف پریاں ٹہلتی ہیں بہاروں کی

    نگاہوں کا مقدر آ کے چمکاتی ہے دیوالی

    پہن کر دیپ مالا ناز فرماتی ہے دیوالی

    اجالے کا زمانہ ہے اجالے کی جوانی ہے

    یہ ہنستی جگمگاتی رات سب راتوں کی رانی ہے

    وہی دنیا ہے لیکن حسن دیکھو آج دنیا کا

    ہے جب تک رات باقی کہہ نہیں سکتے کہ فانی ہے

    وہ جیون آج کی رات آ کے برساتی ہے دیوالی

    پسینہ موت کے ماتھے پہ چھلکاتی ہے دیوالی

    سبھی کے دیپ سندر ہیں ہمارے کیا تمہارے کیا

    اجالا ہر طرف ہے اس کنارے اس کنارے کیا

    گگن کی جگمگاہٹ پڑ گئی ہے آج مدھم کیوں

    منڈیروں اور چھجوں پر اتر آئے ہیں تارے کیا

    ہزاروں سال گزرے پھر بھی جب آتی ہے دیوالی

    محل ہو چاہے کٹیا سب پہ چھا جاتی ہے دیوالی

    اسی دن دروپدی نے کرشن کو بھائی بنایا تھا

    وچن کے دینے والے نے وچن اپنا نبھایا تھا

    جنم دن لکشمی کا ہے بھلا اس دن کا کیا کہنا

    یہی وہ دن ہے جس نے رام کو راجہ بنایا تھا

    کئی اتہاس کو ایک ساتھ دہراتی ہے دیوالی

    محبت پر وجے کے پھول برساتی ہے دیوالی

    گلے میں ہار پھولوں کا چرن میں دیپ مالائیں

    مکٹ سر پر ہے مکھ پر زندگی کی روپ ریکھائیں

    لیے ہیں کر میں منگل گھٹ نہ کیوں گھٹ گھٹ پہ چھا جائیں

    اگر پرتو پڑے مردہ دلوں پر وہ بھی جی جائیں

    عجب انداز سے رہ رہ کے مسکاتی ہے دیوالی

    محبت کی لہر نس نس میں دوڑاتی ہے دیوالی

    تمہارا ہوں تم اپنی بات مجھ سے کیوں چھپاتے ہو

    مجھے معلوم ہے جس کے لیے چکر لگاتے ہو

    بنارس کے ہو تم کو چاہئے تیوہار گھر کرنا

    بتوں کو چھوڑ کر تم کیوں الہ آباد جاتے ہو

    نہ جاؤ ایسے میں باہر نذیرؔ آتی ہے دیوالی

    یہ کاشی ہے یہیں تو رنگ دکھلاتی ہے دیوالی

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 386)
    • Author : Nazeer Banarsi
    • مطبع : Educational Publishing House (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے