دیانت دار لڑکی
غریب آدمی ایک قصبے میں تھا
بہت دل میں رکھتا تھا خوف خدا
غریبی میں ایمان داری میں بھی
نہ قصبے میں تھا اس سے بڑھ کر کوئی
اکیلا نہ تھا بیوی بچے بھی تھے
جو تھے سب کے سب نیک خصلت بڑے
سہانا سماں دن تھا اتوار کا
کہ اک چھوٹی لڑکی سے ماں نے کہا
اٹھو لاؤ آٹا کہ روٹی پکاؤں
بلکتے ہیں بچے انہیں کچھ کھلاؤں
گئی لڑکی آٹا لیا آ گئی
لگی گوندھنے ماں تو گھبرا گئی
کہ آٹے میں دو بالیاں تھیں پڑی
ہر اک سبز کاغذ میں لپٹی ہوئی
کھرے سونے کی کام باریک تھا
وہ تھیں دیکھنے میں بہت خوش نما
جو لڑکی نے دیکھیں تو جھٹ بول اٹھی
یقیناً یہ ہوں گی دکاں دار کی
ابھی دیجئے کر دوں واپس اسے
یہ آٹے میں رکھی گئیں بھول سے
دکاں دار کے پاس لڑکی گئی
کہا یہ تو ہیں بالیاں آپ کی
ملی ہیں یہ آٹے سے لے لیجئے
کہ بوری میں شاید گریں آپ سے
دکاں دار بولا اٹھا لو تمہیں
سنو ان کا قصہ یہ میری نہیں
یہاں ایک آیا امیر آدمی
مجھے بالیاں دیں ہدایت یہ کی
یہ دینا کسی سخت محتاج کو
دیانت میں بھی سب سے بڑھ کر جو ہو
یہ باتیں تمہیں میں ہیں لو بس اٹھاؤ
تمہاری ہیں یہ بالیاں لے بھی جاؤ
گھر آئی جو لڑکی لیے بالیاں
سنا قصہ حیراں ہوئی سخت ماں
دیانت سے ہوتا ہے راضی خدا
دیانت کا لڑکی کو یہ پھل ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.