Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیانت دار لڑکی

نشتر جالندھری

دیانت دار لڑکی

نشتر جالندھری

MORE BYنشتر جالندھری

    غریب آدمی ایک قصبے میں تھا

    بہت دل میں رکھتا تھا خوف خدا

    غریبی میں ایمان داری میں بھی

    نہ قصبے میں تھا اس سے بڑھ کر کوئی

    اکیلا نہ تھا بیوی بچے بھی تھے

    جو تھے سب کے سب نیک خصلت بڑے

    سہانا سماں دن تھا اتوار کا

    کہ اک چھوٹی لڑکی سے ماں نے کہا

    اٹھو لاؤ آٹا کہ روٹی پکاؤں

    بلکتے ہیں بچے انہیں کچھ کھلاؤں

    گئی لڑکی آٹا لیا آ گئی

    لگی گوندھنے ماں تو گھبرا گئی

    کہ آٹے میں دو بالیاں تھیں پڑی

    ہر اک سبز کاغذ میں لپٹی ہوئی

    کھرے سونے کی کام باریک تھا

    وہ تھیں دیکھنے میں بہت خوش نما

    جو لڑکی نے دیکھیں تو جھٹ بول اٹھی

    یقیناً یہ ہوں گی دکاں دار کی

    ابھی دیجئے کر دوں واپس اسے

    یہ آٹے میں رکھی گئیں بھول سے

    دکاں دار کے پاس لڑکی گئی

    کہا یہ تو ہیں بالیاں آپ کی

    ملی ہیں یہ آٹے سے لے لیجئے

    کہ بوری میں شاید گریں آپ سے

    دکاں دار بولا اٹھا لو تمہیں

    سنو ان کا قصہ یہ میری نہیں

    یہاں ایک آیا امیر آدمی

    مجھے بالیاں دیں ہدایت یہ کی

    یہ دینا کسی سخت محتاج کو

    دیانت میں بھی سب سے بڑھ کر جو ہو

    یہ باتیں تمہیں میں ہیں لو بس اٹھاؤ

    تمہاری ہیں یہ بالیاں لے بھی جاؤ

    گھر آئی جو لڑکی لیے بالیاں

    سنا قصہ حیراں ہوئی سخت ماں

    دیانت سے ہوتا ہے راضی خدا

    دیانت کا لڑکی کو یہ پھل ملا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے