Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیئے آنکھوں کی صورت بجھ چکے ہیں

نجیب احمد

دیئے آنکھوں کی صورت بجھ چکے ہیں

نجیب احمد

MORE BYنجیب احمد

    وصل کے لمحوں کی گنتی کرنے والے ہاتھ حدت سے تہی ہیں

    موج میں آئے ہوئے دریا میں کشتی کون ڈالے

    مانجھیوں کے گیت لہروں کی طرح ساحل کی بھیگی ریت پر بکھرے ہوئے ہیں

    اب کسی بڑھیا کی گٹھری کوئی اہل دل اٹھا کر بستیوں کا رخ نہیں کرتا

    کسی ہمسائے سے احوال دل معلوم کرنا کار بے اجرت ہوا ہے

    نفسی نفسی کی ہوائیں ذات کے تاریک جنگل میں بڑی آسودگی سے چل رہی ہیں

    خانۂ دل میں وفاؤں کے دیئے آنکھوں کی صورت بجھ چکے ہیں

    بھیڑ میں رستہ نہیں ملتا چراغوں کی قطاروں میں چراغ گل نہیں ملتا کہ جس پر روشنی کا گل کھلا ہو

    وصل کے لمحوں میں رنگ نور بھرنے والی آنکھیں اپنی نرمی سے تہی ہیں

    وصل کے لمحوں میں رنج عشق بھرنے والی پوریں اپنی گرمی سے تہی ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Ibaraten (Pg. 189)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے