دیے کی لو تھرتھرا رہی ہے
یہ شام غم ہے کہ آفتوں کی سحر ہوئی ہے
فصیل شب پر اداس جگنو
کسی مسافر کی راہ تک کر
لٹا چکا ہے تمام روشن بہار اپنی
پرندے اڑنے کو مضطرب ہیں
مویشی خانوں میں پھر مچی ہے عجیب ہلچل
جو بچے ماؤں کی چھاتیوں سے
لپٹ کے سوئے تھے جاگ اٹھے ہیں
وہی تڑپ بھوک کی وہ شدت
اذان صحن چمن میں دیتا ہے مرغ ایسے
کسی کو جیسے کوئی فسانہ سنا رہا ہے
اٹھو اندھیرا بہت ہے لیکن
چراغ لے کر تلاش کرنا ہے تم کو سورج
دیے کی لو تھرتھرا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.