Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دو آبا بست جالندھر

عرش ملسیانی

دو آبا بست جالندھر

عرش ملسیانی

MORE BYعرش ملسیانی

    اے وطن اے لہلہاتی کھیتوں کی سر زمیں

    اے نگین خاتم پنجاب اے ارض حسیں

    سور بیروں سورماؤں پہلوانوں کے وطن

    محنتی بندوں جیالوں کے کسانوں کے وطن

    تو جنم داتا بھگت سنگھ اور شردھا نند کا

    مدرسہ تو صوفیوں سنتوں کے وعظ و پند کا

    راے زادوں اور سرداروں کی خاک پاک تو

    شاعران خوش بیاں کا مرجع ادراک تو

    کتنے موسیقار کتنے شاعران خوش نوا

    ماہر تعلیم کتنے اور کتنے رہنما

    تیری خاک پاک سے اٹھے ہیں کتنے نیک نام

    آسمان اوج پر جن کو ملا اونچا مقام

    کتنے مردان جری کتنے جوانان غیور

    کتنے صاحب عقل کتنے مالک فہم و شعور

    زندگی کی ڈولتی کشتی کے کتنے ناخدا

    کتنے مردان حقیقیت کوش کتنے با خدا

    غیرت باغ ارم ہیں کھیتیاں ہر گاؤں میں

    خلد کا آرام ہے پیڑوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں

    زاد بوم عرش رفعت آشنا تیری خاک

    جوشؔ کے خورشید معنی کی ضیا سے تابناک

    میں نے ان راہوں میں دیکھی ہیں بہت نیرنگیاں

    ڈھولکوں کے زیر و بم چمٹوں کی خوش آہنگیاں

    ہیں کہیں سرسوں کہیں گیہوں کہیں گنے کے کھیت

    ہے کہیں چاندی سا پانی کہیں سونے سی ریت

    اک طرف چلتے ہیں ہل اک سمت چلتے ہیں خراس

    اتنی محنت اور لب پر نغمۂ شکر و سپاس

    گوشہ گوشہ تیرا نور علم سے معمور ہے

    ذرہ ذرہ حامل نور چراغ طور ہے

    تیری پنجابی زباں میں لطف‌ شہد و قند ہے

    اس قدر سادہ کہ ہر راہ تکلف بند ہے

    ثبت ہے دنیا پہ تیرا سکۂ فرزانگی

    علم کی خاطر دکھائی تو نے وہ دیوانگی

    جس جگہ سے بھی ملا ہے مجھ کو جو ہر تجھ میں ہے

    ملسیاںؔ تجھ میں نکودرؔ تجھ میں شنکرؔ تجھ میں ہے

    ملسیاںؔ کی خاک سے اٹھا نکودر میں پلا

    بارہا میں ولاہانہ عازم شنکرؔ ہوا

    اف وہ میلے چوکیوں کے اف وہ میٹھی بولیاں

    یاد ہیں اب تک مجھے وہ سرپھروں کی ٹولیاں

    وہ زمانہ جن دنوں کھڑکا بسنتا تھے جواں

    میں یہاں ہر سال آ کر دیکھتا تھا کشتیاں

    اک طرف میلے میں ہوتا پہلوانوں کا ہجوم

    دوسری جانب یہاں شطرنج کی مچتی تھی دھوم

    چھنج کا میلا بھی تھا شطرنج کا میلا بھی تھا

    شاطری میں فرد چھجو رام سے کھیلا بھی تھا

    سورن سنگھ اس خاک کا بیٹا ہے ہم مکتب مرا

    عہد طفلی میں تھا جو ہم راز و ہم مشرب مرا

    فخر شنکر ہیں رلا رام اور متھرا داس بھی

    قابل عزت نرندر سنگھ سے سیاس بھی

    پہلوانوں میں ہے پر تعظیم گرداورؔ کا نام

    شاطروں میں حسن لال اک شاطر عالی مقام

    السلام اے بست جالندھر دو آبے کی زمیں

    ہیں دو آبے تو بہت تجھ سا مگر کوئی نہیں

    مأخذ:

    Sharar-e-sang (Pg. 54)

    • مصنف: عرش ملسیانی
      • اشاعت: 1967
      • ناشر: مرکز تصنیف و تالیف، نکودر
      • سن اشاعت: 1967

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے