دو اجنبی
آج بھی صبح سے نکلے تھے کہیں
کوئی امید کوئی آس نہیں
کوئی وعدہ کوئی اقرار نہیں
کون جانے کہ کہاں جاتے ہو
روز آتے ہو چلے آتے ہو
اجنبی دیس ہے پردیسی ہو
کوئی رشتہ کوئی ناطہ بھی نہیں
کوئی اپنا یا پرایا بھی نہیں
نوکری یا کسی دھندے کے لئے
کوئی نیتا یا کوئی افسر ہے
کوئی فن کوئی ہنر آتا ہے
دست کاری یا کوئی کام نہیں
گھر سے کچھ ساتھ میں لائے ہوگے
خرچ کے واسطے کچھ دام نہیں
جانے کس آس پہ تم جیتے ہو
جانے تم کھاتے ہو کیا پیتے ہو
آج بھی صبح سے بھوکے ہوگے
ناشتہ چائے یا کچھ اور نہیں
- کتاب : Awaz Na Do (Pg. 54)
- Author : Javed Kamal
- مطبع : Sky Lark Publishers, Aligarah (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.