دو چڑیاں
یاد ہے آج بھی مجھ کو وہ طرب خیز سماں
اک حسیں شاخ پہ بیٹھی ہوئی تھیں دو چڑیاں
عشوہ و غمزہ انداز میں تھیں لا ثانی
ان کی تصویر سے ظاہر تھا کمال مانی
ان کے نغموں سے بہک جاتا تھا گلشن سارا
ان کی آواز سے رک جاتا تھا بہتا دھارا
ان کی ہر تان پہ ہو جاتی تھیں شاخیں رقصاں
ان کے ہر گیت سے ہو جاتے تھے غنچے خنداں
دل میں رکھ لیتے تھے گل ان کی ادائیں چن کر
جھوم اٹھتی تھی ہوا ان کی صدائیں سن کر
اس حسیں شاخ سے اب اڑ گئیں دونوں چڑیاں
اب جوانان چمن کرتے ہیں فریاد و فغاں
ہو گیا اب چمنستاں کا نظارہ سنسان
راستے ہو گئے خاموش روش ہے ویران
ان حسیں چڑیوں سے کرتا تھا محبت میں بھی
ان کے نغموں سے بسا لیتا تھا جنت میں بھی
مجھ سے اب دیکھی نہیں جاتی ہے وہ ویراں شاخ
مجھ کو کر دیتی ہے مغموم وہ اب بے جاں شاخ
جب وہ نغمے ہی نہیں ہیں تو چمن ہے بے کار
اس طرف جاؤ تو چل جاتی ہے دل پر تلوار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.