دو گدھے
جا رہے تھے دو گدھے ایک راہ سے
اپنی نادانی پہ وہ نازاں ہوئے
راستہ گم تھا غبار و گرد سے
جا رہے تھے گڈریے بھیڑیں لئے
سوچتے جاتے تھے کچھ دونوں گدھے
راستہ طے کر رہے تھے سوچتے
آگے والا دل سے یوں گویا ہوا
پیچھے جو آتا ہے میرے یہ گدھا
رہنمائی کر رہا ہوں اس کی میں
بادشاہی کر رہا ہوں سب کی میں
مجھ سے بڑھ سکتا ہے کیا یہ بھی کہیں
ناخدا ہوں آج میں ہی با لیقین
دوسرا بھی جا رہا تھا سوچتا
ہوں شہنشاہ آج اپنے وقت کا
سامنے جاتا ہے جو وہ ہے غلام
کر رہا ہے آگے آگے انتظام
پیچھے آتا ہے مرے لشکر تمام
ہے حکومت کا میرے دم سے نظام
آج میں ہی قافلہ سالار ہوں
اور ساری فوج کا سردار ہوں
تھے غرض دونوں اسی دھن میں لگے
دیکھتے ہرگز نہ تھے وہ سامنے
راستہ بھٹکے ہوئے تھے وہ مگر
جا رہے تھے پھر بھی بے خوف و خطر
راستے میں ان کے آیا اک کنواں
اس کی ہیئت ہی سے تھی وحشت عیاں
دھم سے وہ دونوں گدھے اس میں گرے
اور گرتے ہی وہ دونوں مر گئے
ہوش میں جو بےوقوف آتے نہیں
عقل کو جو کام میں لاتے نہیں
حال ان کا ہے گدھوں سے بھی سقیم
وہ سزا پاتے ہیں ایسی ہی یتیم
ہونہارو ان گدھوں سے درس لو
چھوڑ دو شیخی کو کام اپنا کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.