دو پڑوسی
ظفر بھائی کو سارا شہر جانے
انہیں میٹھی زباں دی ہے خدا نے
مخاطب پیر سے ہوں یا جواں سے
عجب شیرینیاں ٹپکیں زباں سے
وہ دو ہو تین ہو یا چار حرفی
سبھی الفاظ گویا تازہ برفی
قلم کی سلطنت کے ہیں سپاہی
سخن ہے مرتبان بالو شاہی
انہیں نسبت ہے گویا بلبلوں سے
ملائم لفظ میٹھے گلگلوں سے
محبت سے سبھی کو جوڑتے ہیں
جلیبی جیسے شوشے چھوڑتے ہیں
دلوں کو ان کی جانب لوگ پھیریں
کہ جیسے شمع کو پروانے گھیریں
پڑوسی ان کے ہیں منہ زور بھائی
ادھر وہ اور ادھر ساری خدائی
خدا لگتی کبھی کہتے نہیں ہیں
وہ گھل مل کر کبھی رہتے نہیں ہیں
سبھی ہمسائے ان کے بولتے ہیں
مراسم میں وہ تلخی گھولتے ہیں
ہمیشہ پیچھے وہ پیسے کے بھاگے
زباں تیزی میں ہے نشتر سے آگے
کلیجے پر چلا کر تیر چھوڑیں
سبھی کو کر کے وہ دلگیر چھوڑیں
زباں کب وہ شکرآمیز کرتے
وہ اس میٹھے سے بھی پرہیز کرتے
بچائے ہر شناسا اپنا دامن
کہ ہے بیزار ویرانے سے گلشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.