ڈاج محل
دلچسپ معلومات
(ساحرلدھیانوی سے معذرت کے ساتھ)
ڈاج کے نام سے جاناں تجھے الفت ہی سہی
ڈاج ہوٹل سے تجھے خاص عقیدت ہی سہی
اس کی چائے سے چکن سوپ سے رغبت ہی سہی
ڈاج کرنا بھی ازل سے تری عادت ہی سہی
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
قیس و لیلیٰ بھی تو کرتے تھے محبت لیکن
عشق بازی کے لئے دشت کو اپناتے تھے
ہم ہی احمق ہیں جو ہوٹل میں چلے آتے ہیں
وہ سمجھ دار تھے جنگل کو نکل جاتے تھے
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
کاش اس مرمریں ہوٹل کے بڑے مطبخ میں
تو نے پکتے ہوئے کھانوں کو تو دیکھا ہوتا
وہ جو مردار کے قیمے سے بھرے جاتے ہیں
کاش ان روغنی نانوں کو تو دیکھا ہوتا
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
جاناں! روزانہ ترے لنچ کا بل کیسے دوں
میں کوئی سیٹھ نہیں کوئی سمگلر بھی نہیں
مجھ کو ہوتی نہیں اوپر کی کمائی ہرگز
میں کسی دفتر مخصوص کا افسر بھی نہیں
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
گھاگ بیرے نے دکھا کر بڑا مہنگا مینو
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق
عشق ہے مجھ سے تو ''کافی'' ہی کو کافی سمجھو
میں منگا سکتا نہیں مرغ مسلم کا طباق
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
- کتاب : Dish antenna (Pg. 175)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.