Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈاج محل

سرفراز شاہد

ڈاج محل

سرفراز شاہد

MORE BYسرفراز شاہد

    دلچسپ معلومات

    (ساحرلدھیانوی سے معذرت کے ساتھ)

    ڈاج کے نام سے جاناں تجھے الفت ہی سہی

    ڈاج ہوٹل سے تجھے خاص عقیدت ہی سہی

    اس کی چائے سے چکن سوپ سے رغبت ہی سہی

    ڈاج کرنا بھی ازل سے تری عادت ہی سہی

    تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے

    قیس و لیلیٰ بھی تو کرتے تھے محبت لیکن

    عشق بازی کے لئے دشت کو اپناتے تھے

    ہم ہی احمق ہیں جو ہوٹل میں چلے آتے ہیں

    وہ سمجھ دار تھے جنگل کو نکل جاتے تھے

    تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے

    کاش اس مرمریں ہوٹل کے بڑے مطبخ میں

    تو نے پکتے ہوئے کھانوں کو تو دیکھا ہوتا

    وہ جو مردار کے قیمے سے بھرے جاتے ہیں

    کاش ان روغنی نانوں کو تو دیکھا ہوتا

    تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے

    جاناں! روزانہ ترے لنچ کا بل کیسے دوں

    میں کوئی سیٹھ نہیں کوئی سمگلر بھی نہیں

    مجھ کو ہوتی نہیں اوپر کی کمائی ہرگز

    میں کسی دفتر مخصوص کا افسر بھی نہیں

    تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے

    گھاگ بیرے نے دکھا کر بڑا مہنگا مینو

    ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

    عشق ہے مجھ سے تو ''کافی'' ہی کو کافی سمجھو

    میں منگا سکتا نہیں مرغ مسلم کا طباق

    تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے

    مأخذ :
    • کتاب : Dish antenna (Pg. 175)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے