ڈولفن
چلو اب سمیٹو کھلونے
کتابیں نکالو
یہ کیا ڈھیر تم نے لگایا ہوا ہے پھٹے کاغذوں کا
ادھیڑی ہوئی ڈولفن ماں نے دیکھی تو کوٹے گی
آنسو بہاتے ہوئے تم
مرے پاس آؤ گے
لیکن میں سہمی ہوئی
ماں کی انگارہ آنکھوں سے آنکھیں چراؤں گی
مٹی کریدوں گی پاؤں کے ناخن سے
ہاتھوں کے ناخن کترتے ہوئے اپنے دانتوں سے
میں نے کئی بار دیکھا ہے تم
اس کی جھولی میں چھپ کر مرا منہ چڑھاتے ہو
چوری کیے اس کے پیسوں کا امچور کھاتے ہو
پانی ٹپکتا ہے ہونٹوں سے میرے
تو ماں ڈانتی ہے
دوپٹہ اڑاتی ہے
جانے وہ کیا بڑبڑاتی ہے
کلموہی کہتی ہے کس کو
مجھے اس نے اب تک بتایا نہیں ہے
کہ کھٹی زبانوں پہ شیرینی رکھو تو
ابکائی مچھلی کی مانند باہر لپکتی ہے کیوں
خیر چھوڑو مجھے
تم پھٹی ڈولفن سنبھالو!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 91)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.