Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈور سانسوں کی

رفیع اللہ میاں

ڈور سانسوں کی

رفیع اللہ میاں

MORE BYرفیع اللہ میاں

    دروازے سے ٹکرا کر

    اندر آتی ہواؤں میں زندگی تھی

    اس سے انکار کی قیمت کسی نے نہیں پوچھی

    بس پھیپھڑوں نے خود کو تقسیم کر دیا

    میں سانس لینا چاہتا ہوں

    کھلی فضا میں

    لیکن بھر چکا ہے زہر

    میری دعا میں

    وہ سب مل کر دھکیلتے ہیں مجھے

    غاروں میں

    جہاں میرا پتھرایا ہوا بدن

    میرا خون مانگتا ہے

    جس میں تیرتے ہیں گھٹن کے بلبلے

    پھٹتے ہیں میرے جذبوں کی طرح

    آواز کسی ڈرون کی

    جو دھیمی اور مہلک ہے

    اچھال دیتی ہے

    نمودار ہونے والی لکیروں کی طرف

    جن کی اطراف میں گھٹن

    پاگل پن میں ہر شے تقسیم کرتی ہے

    تقسیم کرتی ہے پھیپھڑے

    جنہیں اپنی سانسوں کی ڈور سے

    باندھنا چاہتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے