دوست سے
ہمیں زمانہ کے افکار سے غرض کیا ہے
جہاں میں رنج و مصائب سے کون بچتا ہے
اک آئے دن کے تغیر کا نام دنیا ہے
ہمارے اپنے خیالات رنج و راحت ہیں
اے دوست آ کہ جوانی کی یاد میں گائیں
فسانے عہد محبت کے مل کے دہرائیں
پھر اپنے پر وہی بیتا زمانہ لے آئیں
ہماری زندگی روشن ہے ان فسانوں سے
گلوں کی اوٹ میں چھپتی ہوئی ملاقاتیں
لجا لجا کے تمہاری وہ پیار کی باتیں
مرے دماغ پہ چھائی ہیں وہ جواں راتیں
ہمارے کتنے حسیں خواب تھے جوانی کے
مرے جوانی کے خوابوں میں مسکراتے ہو
مرے خیال کی دنیا میں چھپ کے آتے ہو
مرے حسین ارادوں پہ جھومے جاتے ہو
تمہارے حسن سے ہے زندگی حسیں میری
ہمارا عشق حقیقت میں جاودانی ہے
ہماری زیست کا ہر لمحہ غیر فانی ہے
ہماری زندگی اک مستقل کہانی ہے
جہاں کو یاد رہے گا ہمارا افسانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.