دعا اور بد دعا کے درمیاں
دعا اور بد دعا کے درمیاں جب رابطے کا پل نہیں ٹوٹا
تو میں کس طرح پہنچا بددعائیں دینے والوں میں
میں ان کی ہمنوائی پر ہوا مامور
ہم آواز ہوں ان کا
کہ جن کے نامۂ اعمال میں ان بد دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں
ان کے کہے پر آج تک بادل نہیں برسے
کبھی موسم نہیں بدلے
کوئی طوفاں، کوئی سیلاب ان کی آرزوؤں سے نہیں پلٹا
یہ ناداں، سارے مقتولوں کی فہرستیں اٹھائے آسماں کو دیکھتے ہیں
اور سمجھتے ہیں کہ دنیا ان کے نام اور شکل و صورت بھول جائے گی
وگرنہ قاتلوں کو خودکشی کرنا پڑے گی
اور یہ اتنے بہادر بھی نہیں ہوتے
تو جب تک آسمانوں اور ہمارے درمیاں حائل
ہجوم قاتلاں چھٹتا نہیں ہٹتا نہیں پردہ
دعا اور بد دعا کے لفظ ہم معنی رہیں گے
اب دعائے زندگی قاتل کو دیں
یا بد دعا خود کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.