سمجھا کے خواہشوں کو تمنا کی دھوپ میں
وہ آ گئی ہے میرے مکاں کے سراب میں
انگارے رکھ رہی ہے مسلسل کتاب پر
وہ بد حواس پھاڑ رہی ہے ورق ورق
خود میں سمٹ رہا ہوں مگر بھاگتی نہیں
لمحے گزر رہے ہیں مگر بھاگتی نہیں
اب میں اگر زبان کو پاؤں پہ پھینک دوں
وہ مجھ کو تنہا چھوڑ کے لکھ جائے گی کہیں
اک بوجھ تیرے چہرے کا
گر ڈوب جائے گا
منظر عجیب گاؤں کے میلے میں
لائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.