دکھ کی آنکھیں نیلی ہیں
وہ ایسے روٹھی ہے مجھ سے
مجھے پاس نہیں آنے دے گی
کہتی ہے دور ہٹو لیکن
مجھے دور نہیں جانے دے گی
جب اس کے پاس میں آتا ہوں
کیا کہتا ہوں کچھ یاد نہیں
بس یاد اگر ہے اتنا ہے
ان آنکھوں میں اس تکیے پر
کچھ آنسو ہیں کچھ موتی ہیں
یا ان آنکھوں کی جھیلوں میں
اک کشتی ہے کچھ تارے ہیں
یہ تارے ہیں یا جگنو ہیں
جس صوفے پر میں بیٹھا تھا
یہ اس کمرے کی کھڑکی سے
کیسے اڑ اڑ کر آئے ہیں
یہ بادل کیسے چھائے ہیں
جب اس کے پاس میں آتا ہوں
کچھ بوندیں میرے کاندھے پر
ٹپ ٹپ گرنے لگتی ہیں
کیا کہتا ہوں میں یہ یاد نہیں
بس یاد اگر ہے اتنا ہے
جو بادل گھر گھر آئے تھے
سب بادل چھٹنے لگتے ہیں
ان اچھی آنکھوں میں روشن
روشن روشن رم جھم روشن
آنسو ہنسنے لگتے ہیں
- کتاب : Sitara Ya Aasman (Pg. 96)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.