Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھ کی بات

سلیم احمد

دکھ کی بات

سلیم احمد

MORE BYسلیم احمد

    وہ دن بھی کیسے دن تھے

    جب تیری پلکوں کے سائے

    شام کی گہری اداسی بن کے

    مری روح میں جادو جگاتے تھے

    مری آنکھوں میں نیندیں

    تیرے بالوں کی طرح ایسے سبک سے جال بنتی تھیں

    کہ جو حلقہ بہ حلقہ خواب اندر خواب

    انجانے زمانوں کی گریزاں ساعتوں پر

    ابر کی صورت برستے تھے

    بدلتے موسموں کی طرح تیرے جسم پر عالم گزرتے تھے

    مری جاں تو بہار جاوداں کا ایک موسم تھی

    جو میری روح میں آیا

    مجھے کیوں یاد آتے ہیں

    وہ دن

    جواب نہ آئیں گے

    نہ آئیں گے تو پھر کیوں یاد آتے ہیں

    وہ دن بھی کیسے دن تھے

    جب میری بیداریوں کی سرحدیں خوابوں سے ملتی تھیں

    وہ باتیں جو کہ نا ممکن ہیں ممکن تھیں

    جہاں بس سوچ لینا اور ہو جانا برابر تھا

    تجھے کیا یاد ہے وہ دن

    کہ جب حرف شکایت کی گرہ سی پڑ گئی تھی

    میرے سینے میں

    میری آزردگی سے شام کے چہرے پہ زردی تھی

    میں تیرے پاس بیٹھا سوچتا تھا

    جانے کیا کیا سوچتا تھا

    تجھے کیا یاد ہے

    تو نے کہا تھا

    میں دل کی بات اگر اس سے بھی

    کہہ سکتی تو کہہ دیتی

    کہ میرے جسم میں دو دل دھڑکتے ہیں

    تمہارے واسطے بھی

    جو دشمن جاں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 270)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے