ہے دسہرا یادگا عظمت ہندوستاں
ہندوؤں کی اک قدیمی فتح و نصرت کا نشاں
اک مٹی سی یہ نشانی دولت و اقبال کی
یاد دلواتی ہے ان ایام فرخ فال کی
جب کہ تھی ہم میں بھی ایسے زور و طاقت کی نمود
ہیچ تھی دیوان روئیں تن کی جس سے ہست و بود
جب اکیلے اٹھ کھڑے ہوتے تھے ہم بہر نبرد
اور کر دیتے تھے اپنے دشمنوں کو گرد گرد
دل میں ہمت ہاتھ میں اپنے فقط شور الاماں
باندھ کر وہ پل سمندر کو کیا ہم نے عبور
جس کو حیراں دیکھ کر ہیں آج بھی اہل شعور
فوج راون لا تعد تھی ریگ صحرا کی طرح
اور امنڈ آئی تھی وقت جنگ دریا کی طرح
راون خونخوار اور وہ کوہ پیکر اس کے دیو
جن کی خوں خواری کا تھا سارے زمانے میں غریو
قلعہ وہ لنکا کا جو نا قابل التسخیر تھا
جس پہ نازاں اپنے دل میں راون بے پیر تھا
تھے طلائی برج جس کے اور مرصع بام و در
جن کی چوٹی پر نہ پہنچے کوئی مرغ تیز پر
سودۂ لعل و زمرد تھی وہاں کی خاک بھی
اک طلسم ایسا کہ قاصر تھا جہاں اور اک بھی
ہم نے ایسے دشمنوں پر فتح پائی تھی کبھی
اپنے حصے میں بھی یہ معجز نمائی تھی کبھی
آج وہ دن ہے کہ ہم اس یاد کو تازہ کریں
روئے زیبائے عروس فتح پر غازہ کریں
مل کے گائیں رام کے گن دل میں ہو جوش سرور
قلب صافی مخزن وحدت ہو سینہ رشک طور
یہ دسہرا عشرۂ عشرت ہے اپنے واسطے
خالق کونین کی نعمت ہے اپنے واسطے