ڈھیر کر چیوں کے
آنکھ میں ہیں لیکن
آئنے کا نوحہ
ہر کسی قلم کی دسترس سے باہر
روشنی کے گھر میں
تیرگی کا پتھر
کس طرف سے آیا
کون ہے وہ آخر
جو پس تماشا مسکرا رہا ہے
اک سوال ہوتی ہے
زندگی نگر کی
سرخیاں خبر کی کھوجتی ہے لیکن
خواب کے سفر کی ساعتوں پہ قدغن
سوچ رہن سر ہے
نیند کی سحر جو
قریۂ تمنا لوٹ لے گیا
اس کے نقش پا بھی
چن لیے ہوا نے
منصفی کے داعی
بے یقین موسم بانٹتے ہیں گھر گھر
اور ہڈیوں کے ناتواں سے پنجر
سرخ بتیوں کے خوف کی سڑک پر
سائرن بجاتی ایک ناگہانی
تا ابد تعاقب
ختم ہے کہانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.