دور بہت دور انسان شاہراہِ ارتقا پر
اے گردش ایام بس اب روک نہ مجھ کو
اے کاوش انجام بس اب روک نہ مجھ کو
اے لغزش ہر گام بس اب روک نہ مجھ کو
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت دور
سرمایہ و سازش کے فریبوں سے گزر کر
ہنگامہ و شورش کے فریبوں سے گزر کر
ہر منطق و دانش کے فریبوں سے گزر کر
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت دور
وہ جنت شداد ہو یا آتش نمرود
ہر منزل موہوم نہیں منزل مقصود
کامل ہے اگر شوق تو راہیں نہیں مسدود
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت دور
خار و خس و خاشاک کی دنیا سے بھی آگے
مہر و مہ و افلاک کی دنیا سے بھی آگے
تخئیل کی ادراک کی دنیا سے بھی آگے
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.