دور کی آواز
میرے محبوب دیس کی گلیو
تم کو اور اپنے دوستوں کو سلام
اپنے زخمی شباب کو تسلیم
اپنے بچپن کے قہقہوں کو سلام
عمر بھر کے لیے تمہارے پاس
رہ گئی ہے شگفتگی میری
آخری رات کے اداس دیو
یاد ہے تم کو بے بسی میری
یاد ہے تم کو جب بھلائے تھے
عمر بھر کے کیے ہوئے وعدے
رسم و مذہب کی اک پجارن نے
ایک چاندی کے دیوتا کے لیے
جانے اس کارگاہ ہستی میں
اس کو وہ دیوتا ملا کہ نہیں
میری کلیوں کا خون پی کر بھی
اس کا اپنا کنول کھلا کہ نہیں
آج کل اس کے اپنے دامن میں
پیار کے گیت ہیں کہ پیسے ہیں
تم کو معلوم ہو تو بتلانا
اس کے آنچل کے رنگ کیسے ہیں
مجھ کو آواز دو کہ صبح کی اوس
کیا مجھے اب بھی یاد کرتی ہے
میرے گھر کی اداس چوکھٹ پر
کیا کبھی چاندنی اترتی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Shahr-e-Aazar) (Pg. 88)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.