Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دور کی شہزادی

آصف رضا

دور کی شہزادی

آصف رضا

MORE BYآصف رضا

    میں تو پیدائش ہی سے اک شہزادی تھی

    حسن مرے پیکر میں یوں در آیا تھا

    سنگھار کے آئینے میں جب میں جھانکتی تو

    خود پر شیدا ہونے لگتی

    خواہش میرے دل میں پیدا ہونے لگتی

    کہ میری پوجا لوگ کریں

    سر لا کے مرے قدموں پر دھریں

    لیکن جب میں نے انگڑائی سے حسن پہ اپنے ناز کیا

    محسوس کیا کہ دنیا کو ناراض کیا

    تھوکا نفرت سے لوگوں نے

    اور مجھ کو ناہنجار کہا

    بدکار کہا

    اک روز انہوں نے بالوں سے میرے افشاں

    میری نوچی، نوچے کانوں سے آویزے

    بانہوں سے چوڑی اور کڑے

    یوں ہاتھوں کانوں سے مجھ کو ننگی کر کے

    اک زنداں میں ڈال دیا

    قمچی کے نشانوں سے میرا شفاف بدن

    نیلا تھا مگر

    میں نے نہ جھکایا اپنا سر

    کہ میں تو پیدائش ہی سے تھی اک سلطانہ

    جب تھام کے میں دیوار اٹھی

    تو تب بھی میری چال میں تھا

    پہلا سا وقار شاہانہ

    بے داغ اک آئینے کے گہرے باطن میں

    اپنے روشن ماتھے پہ لکھے

    اسرار جو پڑھنا چاہتی میں

    ڈر جاتی میں

    یہ پوچھتی خود سے ''کون ہے تو؟''

    اعماق سے میری روح کے اک آواز ابھر کر یہ کہتی

    ''ہے تیری دنیا دور کہیں''

    اس لمحے کے پھیلاؤ میں میں ڈر کے سمائی رہتی تھی

    آنکھوں سے مری اشکوں کی دھارا بہتی تھی

    تھا مجھ کو یقیں اک روز مرا شہرہ سن کر

    چار آئینہ باندھے آئے گا

    میرا پجاری شہزادہ

    اور قید سے میری مجھ کو چھڑا لے جائے گا

    سورج کی رتھ گاڑی میرے سر پر سے روز گزرتی تھی

    آنگن میں اترتے سائے کو میں خوف سے دیکھا کرتی تھی

    جب وہ نہ مجھے لینے آیا

    تو اک دن میں نے موت سے منت کی کہ آ

    اے میری محرم! مجھ میں سما

    وہ میرا کہنا مان کے مجھ میں یوں مستانہ در آئی

    کہ میرے خون میں چھن چھن گھنگھرو بج اٹھے

    میں جھوم اٹھی

    اور چاند کے دف پر آنگن میں شب بھر ناچی-

    اس صبح انہوں نے میرے بدن کو چوکھٹ پر مردہ پایا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے