Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دور تک یاد وطن آئی تھی سمجھانے کو

رام پرشاد بسمل

دور تک یاد وطن آئی تھی سمجھانے کو

رام پرشاد بسمل

MORE BYرام پرشاد بسمل

    ہم بھی آرام اٹھا سکتے تھے گھر پر رہ کر

    ہم کو بھی پالا تھا ماں باپ نے دکھ سہہ سہہ کر

    وقت رخصت انہیں اتنا بھی نہ آئے کہہ کر

    گود میں آنسو کبھی ٹپکے جو رخ سے بہہ کر

    طفل ان کو ہی سمجھ لینا جی بہلانے کو

    دیش سیوا ہی کا بہتا ہے لہو نس نس میں

    اب تو کھا بیٹھے ہیں چتوڑ کے گڑھ کی قسمیں

    سرفروشی کی ادا ہوتی ہیں یوں ہی رسمیں

    بھائی خنجر سے گلے ملتے ہیں سب آپس میں

    بہنیں تیار چتاؤں پہ ہیں جل جانے کو

    نوجوانوں جو طبیعت میں تمہاری کھٹکے

    یاد کر لینا کبھی ہم کو بھی بھولے بھٹکے

    آپ کے عضو بدن ہوویں جدا کٹ کٹ کے

    اور صد چاک ہو ماتا کا کلیجہ پھٹکے

    پر نہ ماتھے پہ شکن آئے قسم کھانے کو

    اپنی قسمت میں ازل سے ہی ستم رکھا تھا

    رنج رکھا تھا محن رکھا تھا غم رکھا تھا

    کس کو پرواہ تھا اور کس میں یہ دم رکھا تھا

    ہم نے جب وادئ غربت میں قدم رکھا تھا

    دور تک یاد وطن آئی تھی سمجھانے کو

    اپنا کچھ غم نہیں ہے پر یہ خیال آتا ہے

    مادر ہند پہ کب سے یہ زوال آتا ہے

    دیش آزادی کا کب ہند میں سال آتا ہے

    قوم اپنی پہ تو رہ رہ کے ملال آتا ہے

    منتظر رہتے ہیں ہم خاک میں مل جانے کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے