دوری
دہشت فردا نہیں ہے دوش کا ماتم نہیں
پھول میری آنکھ کا منت کش شبنم نہیں
تیرا غم جب دل میں باقی ہے تو کوئی غم نہیں
صبح نظارہ سے شب ہائے جدائی کم نہیں
عشق ہے تو کوئی موسم ہجر کا موسم نہیں
تو نہیں تو کیا تصور کی فسوں کاری تو ہے
دن کے ہنگامے تو ہیں راتوں کی بیداری تو ہے
حسن کے چشموں سے فیض دلبری جاری تو ہے
صفحۂ تخئیل پر یادوں کی گلکاری تو ہے
کون سا عالم ہے جو دیدار کا عالم نہیں
ذہن میں ہیں زندہ وہ گزرے ہوئے ایام ابھی
جھلملاتے ہیں تصور میں وہ صبح و شام ابھی
رقص میں پیمانہ ہے خالی نہیں ہیں جام ابھی
دل ہے سرمست خمار بادۂ گلفام ابھی
ایک لمحے کو بھی بزم آرزو برہم نہیں
تیرے غم سے یوں قرار زیست ہے حاصل مجھے
چین سے نا آشنا رکھتا ہے سوز دل مجھے
درد نے جانا ہے لطف خاص کے قابل مجھے
تو نے کر رکھا تھا اپنے آپ سے غافل مجھے
دور ہوں تجھ سے تو کوئی چیز بھی مبہم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.