دوری
تم بھی اب نہ مٹا پاؤ گے
شاید میری تنہائی کو
میرے لہو کی ساری بوندے
برہ کی آگ میں جلتی ہیں
میرے آنسو کے سب چشمے
میری آنکھوں کے سب موتی
زہر کے اک گہرے ساگر میں
جا جا کر کھو جاتے ہیں
کتنی راحت پہنچاتی ہے
سانس تمہاری قربت کی
اور تمہارے پہلو میں
کتنی نشے سے بوجھل نیندیں
لوری مجھ کو سناتی ہیں
ہائے وہ راتیں ہائے وہ لمحے
ہائے وہ ان کی شیرینی
تم سے مل کر تم سے لپٹ کر
لگ کے تمہارے سینے سے جب
تھوڑی دیر کو سو جاتا ہوں
تم کو پا کر کھو جاتا ہوں
ایسی گہری نیندیں پھر بھی
جانے ایسا کیوں لگتا ہے
میرے من کے اندر جیسے
کوئی اب بھی جاگ رہا ہے
کوئی اب بھی تم سے جدا ہے
کوئی اب بھی مشعل لے کر
راہ تمہاری دیکھ رہا ہے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 139)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.