Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوسرا جنم

عرفان شہود

دوسرا جنم

عرفان شہود

MORE BYعرفان شہود

    آفرینش سمے ڈال دیجے خدایا

    بدن میں تنوع کی حیرت گری

    میری موروثیت کی جڑوں میں ہر اک سانس لیتی اکائی کے خلیوں کی مٹی بنے

    ریڑھ کی مرکزی جالیوں میں عجائب کدوں کا خزانہ چھپے

    میرے ہاتھوں پہ بھٹکے ہوئے راہ گیروں کی منزل کا نقشہ بنے

    اور آنکھوں کی ان پتلیوں میں طلسمی چراغوں کا جنگل بسے

    اپنی آنکھوں کی اس روشنی سے زمیں کی تہوں کو فروزاں کروں

    اور فاقہ کشوں کی زمینوں میں گیہوں کی صورت اگوں

    بے وطن کشتیوں کے مہاجر قبیلوں کا مانجھی بنوں

    سرد پربت کی تیکھی ہواؤں کو سہتے مکینوں کا سورج بنوں

    اور ازل سے گپھاؤں کے تاریک منظر میں پہلی شعاعوں کا مژدہ بنوں

    ہڈیاں نوچ کھاتے ہوئے دیوتاؤں کے سینوں میں پلتی ہوس کا صفایا کروں

    کھردرے پاؤں والوں کے پاؤں تلے

    مخملیں سبز سپنے بچھاتی ہوئی گھاس کا ایک رستہ بنوں

    یہ جو ممکن نہ ہو تو مری خاک سے چند گرتے مکانوں کی دیوار کو ہی اٹھا دیجیے

    میری مٹی سے مسکن بنا دیجیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے