دوسرا جنم
آفرینش سمے ڈال دیجے خدایا
بدن میں تنوع کی حیرت گری
میری موروثیت کی جڑوں میں ہر اک سانس لیتی اکائی کے خلیوں کی مٹی بنے
ریڑھ کی مرکزی جالیوں میں عجائب کدوں کا خزانہ چھپے
میرے ہاتھوں پہ بھٹکے ہوئے راہ گیروں کی منزل کا نقشہ بنے
اور آنکھوں کی ان پتلیوں میں طلسمی چراغوں کا جنگل بسے
اپنی آنکھوں کی اس روشنی سے زمیں کی تہوں کو فروزاں کروں
اور فاقہ کشوں کی زمینوں میں گیہوں کی صورت اگوں
بے وطن کشتیوں کے مہاجر قبیلوں کا مانجھی بنوں
سرد پربت کی تیکھی ہواؤں کو سہتے مکینوں کا سورج بنوں
اور ازل سے گپھاؤں کے تاریک منظر میں پہلی شعاعوں کا مژدہ بنوں
ہڈیاں نوچ کھاتے ہوئے دیوتاؤں کے سینوں میں پلتی ہوس کا صفایا کروں
کھردرے پاؤں والوں کے پاؤں تلے
مخملیں سبز سپنے بچھاتی ہوئی گھاس کا ایک رستہ بنوں
یہ جو ممکن نہ ہو تو مری خاک سے چند گرتے مکانوں کی دیوار کو ہی اٹھا دیجیے
میری مٹی سے مسکن بنا دیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.