دوسرا جنم
اداسی گھنی اور گہری اداسی کا سایہ
شگوفوں کی سرگوشیاں
چند چہروں کے خاکے
نگاہوں کے موہوم سے دائروں میں کوئی اجنبی بے زباں روشنی
یہ نہ فردا نہ موجود
یہ منقلب ہو رہا ہے جو لمحہ
اگر یہ عمل ہے تو صرف عمل ہے
لب جوئے مے خامشی
اور صید فغاں کوئی حرف تکلم
کہیں رہ گزر پر مرے چشم و لب
اور آواز سے روشنی کی کشاکش
بہت فاصلہ ہے مرے اور میرے تصور کے ساحل میں
اس سے پرے اک جہان دگر ہے
لب جوئے مے غرق آفاق ہوں
دوسری بار شاید جنم لے رہا ہوں
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 96)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.