یہ جنم میں نے ملاقات میں گزار دیا ہے
وقت کے دیوتا نے
مجھے زندگی جینے کا کہا لیکن
وہ نہیں جانتا بنجر زندگی کو جینا
مجھ جیسے بکھرے لوگوں کے
بس میں نہیں
دن بھر ندی کے کنارے کھڑے ہو کر
سوچنا کب سارا پانی اپنی منزل
کو پہنچے گا اور میں ندی کے
اس پار کسی ایسے انسان سے ملوں گا
جو میری بنجر زندگی میں
محبت کی فصل اگائے
خدا پہاڑوں پر بیٹھ کر میرا
تماشا دیکھتا رہتا ہے
شاید مجھے اب دوسرے جنم کا
انتظار کرنا چاہیے
یا شاید اپنے قلم سے بنجر زندگی کو
سیراب کرنے کی کوشش
میں خود کی انگلی پکڑے چلتا رہتا ہوں
ہر روز یہ شام میرے غم کا سوگ
مناتی ہے میرے ساتھ ٹیبل پر بیٹھ کر
بکھرے بالوں کے ساتھ وہ بھی
میری ملاقات کا انتظار کرتی ہے
دن ختم ہونے کے بعد کسی بیوہ کی طرح
غم زدہ ہو کر رک گیا ہے
وہ تھک چکا ہے ملاقات کے انتظار میں
رات اب میرے دوسرے جنم تک
صبح نہ کرنے کی ضد کر رہی ہے
ہوا میرے کانوں میں کہہ گئی ہے
مجھے اگلے جنم کی تیاری کرنی چاہیے
وہ ملاقات جو کبھی ہوئی ہی نہیں
اس نے مجھے کتنا تھکا دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.