آج پت جهڑ سے جیون میں پہلے پہل
میرے بے رنگ بنجر بدن کی زمیں
کلبلانے لگی
زلزلہ جسم میں ایسا برپا ہوا
سب دفینے خزینے بدن سے ابلنے لگے
آبلوں اور چھالوں کے انکر نکلنے لگے
لال پیلے ہرے بینگنی کتھئی
زخم کے پھول کھلنے لگے
میرے بے رنگ بنجر بدن کی زمیں لہلہانے لگی
میری حیرت بڑھانے لگی
میری مٹی بھی اپجاؤو ہے اس قدر
میں نے سوچا نہ تھا
اک مہینے میں
زخموں کی چھ سات فصلیں کٹیں
زندگی بھر کی محرومیوں کا گلہ مٹ گیا
جسم کی لہلہاتی زمیں دیکھ کر میرا جی خوش ہوا
زخم پہلا جو تھا داغ ہے
دوسرا سوکھنے کے مراحل میں ہے
تیسرا پھول کی طرح کھلتا ہوا
اور چوتھا کلی کی طرح ہے چٹکتا ہوا
پانچواں ہو بہو ہے کلی
اور چھٹا کیچوے کی طرح
گیلی مٹی میں آہستہ سے رینگتا ہے ابھی
ساتواں کلبلاتا ہے زیر زمیں
آٹھواں ہنس رہا ہے فلک پر کہیں
پاؤں جیسے مرے مور کے ہو گئے
ہاتھ پھولوں کا دستہ ہوا
جسم پر داغ کے چاند تارے چمکنے لگے
اے خدا اس نوازش پہ تیرا بہت شکر ہے
لیکن اب
اس بدن کی زمیں
آنے والی نئی فصل کے واسطے تنگ پڑنے لگی
میرے مالک تو اب
آبلوں کی نئی فصل کو روک دے
یا مجھے دوسرا جسم دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.