دوسری رات
یہ بھی رات گزر رہی ہے
کمرے کی بکھری چیزیں سمیٹتے ہوئے
تمہارے جانے کے باد
تمہاری چہل قدمیاں گھومتی رہتی ہیں دل کے آنگن میں
گونجتی رہتی ہیں تمہاری سرگوشیاں میرے کانوں میں
بستر کی سلوٹیں منہ چڑھانے لگتی ہیں
اس بار سگریٹ کے جلے ہوئے ٹکڑوں پر محسوس کرتی ہوں
تمہارے ہونٹوں کا لمس
ادھر ادھر بکھرے ہوئے تمہاری باتوں کے ڈھیر
چائے کی جھوٹی پیالیاں
ایک ایک کو اٹھاتی ہوں اور رکھتی جاتی ہوں
یادوں کی الماری میں
جس میں پہلے ہی سے موجود ہیں
تمہاری مسکراہٹوں کی گٹھریاں
بالکونی سے جھانکتا ہوا چاند
مہکتی ہوئی رات کی رانی
کتنا کچھ سمیٹنا باقی ہے ابھی
میرے ماتھے پر تمہارے ہونٹوں کا لمس
تمہارے نام کا ورد کرتی ہوئی دھڑکنے
تھک کر چور ہو گئی ہوں خود کو سمیٹتے ہوئے
اور آسمان پر چمکتا ہوا آخری ستارہ بھی
اس بار ڈوب جانا چاہتا ہے میرے ساتھ
تمہاری یادو کے بے کراں سمندر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.