اعجاز تصور
راہ دیکھی نہیں اور دور ہے منزل میری
کوئی ساقی نہیں میں ہوں مری تنہائی ہے
دیکھنی ہے مجھے حیرانی سے تاروں کی نگاہ
دور ان سے بھی کہیں دور مجھے جانا ہے
اس بلندی پہ اڑے جاتا ہے تو سن میرا
کہکشاں گرد سی دیتی ہے دکھائی مجھ کو
رفعت گوش سے سنتا ہوا مبہم سا شرار
میری منزل ہے کہا یہ کبھی سوچا ہی نہیں
اس کی فرصت ہی کسے دل میں مگر رہتا ہے
درد وہ درد کہ ہے جس سے کمنا بیتا
جانے کچھ راہ مرے ساتھ ہوا تھا لیکن
رہ گیا دور کہیں ہار کے ہمت اپنی
زہرہ کہنے لگی اے بزم فلک کے قاصد
زرد رو پہلی ہی منزل میں ہوا تو کیوں کر
جب کہ وہ خاکئی بے مایہ بڑھے جاتا ہے
پست ہر ایک بلندی کو کٹے جاتا ہے
بھڑکے اک آہ کہا چاند نے یوں زہرہ سے
اے نگار رخ زیبائے بہار افلاک
میں بھی حیران ہوں اس ہمت عالی پہ کہیں
حسن سلمیٰ کے تصور کا یہ اعجازؔ نہ ہو
یہ جواں حوصلگی پردہ در راز نہ ہو
- کتاب : Jadeed Shora.e Urdu (Pg. 707)
- Author : Dr. Abdul Wahid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.