اعتراف
اے دل زندہ سچ بتا کہ تجھے
آخرش انتظار کس کا ہے
کون سی صبح تیری نظروں میں
ہو سکی صبح انتخاب کبھی
کون سا لمحہ تیرے آنگن میں
لمحۂ جاوداں نظر آیا
کس کرن نے ترے لہو کو چنا
کب ہوا نے تراش لیں راہیں
کن نگاہوں نے تجھ کو پرکھا ہے
کن صلیبوں نے تیرا قد ناپا
کب ترا نغمہ جان محفل تھا
کب ترے سایہ میں ہما آیا
کب تری زلف کا بھرم ٹوٹا
پھر تجھے شکوہ کیوں رہا کہ تجھے
زندگی راس آ سکی نہ کبھی
تو نے کب زندگی سے الفت کی
کب اسے مرہم وفا جانا
کب فضاؤں میں تو نے رس گھولا
ہر طرف تلخیوں کے رشتے ہیں
تو نے کب ان کا ذائقہ چھوڑا
اے دل زندہ سچ بتا کہ تجھے
خار رہنا ہے یوں ہی راہوں میں
زندگی کے جہنموں سے پرے
اپنی جنت بنانا ہے کہ نہیں
اپنے خوں گشتہ راہداروں میں
خرمن دل جلانا ہے کہ نہیں
اپنے احساس کی کسوٹی پر
ضرب کاری لگانا ہے کہ نہیں
اپنے بجھتے ہوئے چراغوں کو
راہ الفت دکھانا ہے کہ نہیں
آؤ روشن کریں چراغ وہی
جن سے دنیا اجال لیں اک دن
اپنے ہاتھوں میں وہ ایاغ رہیں
رنگ محفل نکھار لیں اک دن
اے دل زندہ سچ بتا کہ تجھے
آخرش انتظار کس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.