حسد و رشک ادب کی نہیں کرتے تشکیل
جو حقیقت کو چھپاتے ہیں وہ ہوتے ہیں بخیل
مدح فن کار تو گویا ہے بڑے پن کی دلیل
اس سے ہوتی ہے وسیع النظری کی تکمیل
اعتراف اپنی جگہ حسن ہے تقصیر نہیں
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں
نام نامی لیا جاتا ہے بہ تعظیم اس کا
بزم اردو میں نئی طرز سخن کا ہے خدا
اس کو تو آتشؔ و سوداؔ نے کیا ہے سجدہ
جوشؔ و اقبالؔ و جگرؔ اس کے ثنا خواں ہیں تو کیا
اعتراف اپنی جگہ حسن ہے تقصیر نہیں
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں
رنگ ہر اک سے جدا شوخئ گفتار عجیب
خود سے بیزار مگر اپنے تخیل کا نقیب
ذوقؔ بھی زور لگاتے رہے تا عمر غریب
نہ ہوا پر نہ ہوا میرؔ کا انداز نصیب
اعتراف اپنی جگہ حسن ہے تقصیر نہیں
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں
میرؔ سب کا دل و دیدہ ہے بقول ناسخؔ
میرؔ خود اپنا قصیدہ ہے بقول ناسخؔ
میرؔ تو اک گل چیدہ ہے بقول ناسخؔ
غالبؔ اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسخؔ
اعتراف اپنی جگہ حسن ہے تقصیر نہیں
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.