اعتراف
میں نے بکھرے ہوئے الفاظ کو یکجا کر کے
ذہن کو چائے کے دو گھونٹ سے بیدار کیا
اور پھر شعر کہا
یہ زمانہ کبھی وحشی نہ درندہ ہوتا
اس کے سینے میں کوئی دل بھی جو زندہ ہوتا
میرے اشعار رسالوں میں چھپے
بزم احباب میں دہرائے گئے
نقد و تحسین کے میزانوں پر
بارہا میرے سخن لائے گئے
مجھ کو معلوم نہیں
وہ زمانہ جو درندہ تھا کہاں تک پہونچا
میں تو بس
ہاتھ پر ہاتھ دھرے
ستم و جور شب و روز زمانہ سے پرے
شعر کہتا رہا افزائش فن کی خاطر
اور سناتا رہا تشہیر سخن کی خاطر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.