اعتراف
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
سوالوں کی کوئی اک بھیڑ
مجھ کو گھیر لیتی ہے
تو یہ محسوس ہوتا ہے
کہ میں پابندیوں کے اس قفس کو
توڑ کر باہر نکل آؤں
میں اس دنیا کو دیکھوں
اور بہت نزدیک سے دیکھوں
ذہن میں کلبلاہٹ ان
سوالوں کے بھی حل ڈھونڈوں
جو کچھ میرے ہیں اور کچھ
دوسروں نے مجھ سے پوچھے ہے
کسی کو جستجو ہے اس وجود پاک کو جانے
تذبذب میں کوئی ہے اس کو مانے بھی تو کیوں مانے
اگر وہ ہے تو اس دنیا میں
بد اعمالیاں کیوں ہیں
اگر وہ ہے تو انسانوں میں
یہ بد کاریاں کیوں ہیں
یہاں بچپن ہے دہشت میں
جوانی بھی ہے خطرے میں
ہے کچھ ماحول بھی ایسا
کہ پانی بھی ہے خطرے میں
اگر وہ ہے تو پھر کیوں
خامشی کی ہے ردا اوڑھے
اگر وہ ہے تو پھر حالات کی
گتھی کو سلجھائے
نہ جانے کتنے ایسے ہی
سوالوں نے کیے حملے
تو میں نے یہ تجسس
عقل کے میزان میں تولے
مجھے لگنے لگا یہ کیسے بے حس لوگ ہیں
جن کو نہیں احساس نعمت کا
نہ بحروں کے خزانوں کا
نہ اونچی ان چٹانوں کا
نہ کوہساروں کی عظمت کا
نہ اس گیتی کی وسعت کا
پرندوں کے ترانوں کا
نہ جنگل کا مکانوں کا
نہ پیدائش نہ رحلت کا
محبت اور شفقت کا
کہ دنیا کے ہر اک ذرے میں
اس کا نور پنہاں ہے
اندھیرا ہو جہاں وہ
نور کی صورت نمایاں ہے
خوشی اور غم ہمارے
امتحانوں کی ہی شکلیں ہیں
کہ ہم اس کے دیے آئین کو
کتنا سمجھتے ہیں
ہمارے صبر دشواری کی
چوٹ چوٹ سہتے ہیں
کہاں ہم لڑکھڑاتے ہیں
کہاں سے بچ نکلتے ہیں
اسے پہچاننا آسان نہیں لیکن
وجود حق نمایاں ہے
ازل سے آج تک یہ جا بجا
لمحہ بہ لمحہ پے بہ پے
محسوس ہوتا ہے کہ وہ
شہ رگ سے ہے نزدیک
اور اعمال پر نظریں
اسے ہے فکر خلقت کی
اور انصاف و عدالت کی
وہ ہادی ہے ہر اک شے کا
محافظ ہے ہر اک شے کا
کہ جب ان زلزلوں سے
اپنی دھرتی کانپ اٹھتی تھی
جہاں لاشیں ہی لاشیں تھیں
وہاں چوبیس گھنٹوں تک
وہ ایک ننھی سی جاں کو
اینٹ اور پتھر کے ملبے میں
عطا کرتا ہے سانسیں
اور اس کو زندہ رکھتا ہے
تو سر سجدے میں جھکتے ہے
عقیدہ اور بھی مضبوط ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.