Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اعتراف

MORE BYشفا کجگاؤنوی

    کبھی ایسا بھی ہوتا ہے

    سوالوں کی کوئی اک بھیڑ

    مجھ کو گھیر لیتی ہے

    تو یہ محسوس ہوتا ہے

    کہ میں پابندیوں کے اس قفس کو

    توڑ کر باہر نکل آؤں

    میں اس دنیا کو دیکھوں

    اور بہت نزدیک سے دیکھوں

    ذہن میں کلبلاہٹ ان

    سوالوں کے بھی حل ڈھونڈوں

    جو کچھ میرے ہیں اور کچھ

    دوسروں نے مجھ سے پوچھے ہے

    کسی کو جستجو ہے اس وجود پاک کو جانے

    تذبذب میں کوئی ہے اس کو مانے بھی تو کیوں مانے

    اگر وہ ہے تو اس دنیا میں

    بد اعمالیاں کیوں ہیں

    اگر وہ ہے تو انسانوں میں

    یہ بد کاریاں کیوں ہیں

    یہاں بچپن ہے دہشت میں

    جوانی بھی ہے خطرے میں

    ہے کچھ ماحول بھی ایسا

    کہ پانی بھی ہے خطرے میں

    اگر وہ ہے تو پھر کیوں

    خامشی کی ہے ردا اوڑھے

    اگر وہ ہے تو پھر حالات کی

    گتھی کو سلجھائے

    نہ جانے کتنے ایسے ہی

    سوالوں نے کیے حملے

    تو میں نے یہ تجسس

    عقل کے میزان میں تولے

    مجھے لگنے لگا یہ کیسے بے حس لوگ ہیں

    جن کو نہیں احساس نعمت کا

    نہ بحروں کے خزانوں کا

    نہ اونچی ان چٹانوں کا

    نہ کوہساروں کی عظمت کا

    نہ اس گیتی کی وسعت کا

    پرندوں کے ترانوں کا

    نہ جنگل کا مکانوں کا

    نہ پیدائش نہ رحلت کا

    محبت اور شفقت کا

    کہ دنیا کے ہر اک ذرے میں

    اس کا نور پنہاں ہے

    اندھیرا ہو جہاں وہ

    نور کی صورت نمایاں ہے

    خوشی اور غم ہمارے

    امتحانوں کی ہی شکلیں ہیں

    کہ ہم اس کے دیے آئین کو

    کتنا سمجھتے ہیں

    ہمارے صبر دشواری کی

    چوٹ چوٹ سہتے ہیں

    کہاں ہم لڑکھڑاتے ہیں

    کہاں سے بچ نکلتے ہیں

    اسے پہچاننا آسان نہیں لیکن

    وجود‌ حق نمایاں ہے

    ازل سے آج تک یہ جا بجا

    لمحہ بہ لمحہ پے بہ پے

    محسوس ہوتا ہے کہ وہ

    شہ رگ سے ہے نزدیک

    اور اعمال پر نظریں

    اسے ہے فکر خلقت کی

    اور انصاف و عدالت کی

    وہ ہادی ہے ہر اک شے کا

    محافظ ہے ہر اک شے کا

    کہ جب ان زلزلوں سے

    اپنی دھرتی کانپ اٹھتی تھی

    جہاں لاشیں ہی لاشیں تھیں

    وہاں چوبیس گھنٹوں تک

    وہ ایک ننھی سی جاں کو

    اینٹ اور پتھر کے ملبے میں

    عطا کرتا ہے سانسیں

    اور اس کو زندہ رکھتا ہے

    تو سر سجدے میں جھکتے ہے

    عقیدہ اور بھی مضبوط ہوتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے