Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اعترافات

MORE BYحسن شاہنواز زیدی

    تو ان لڑکیوں میں سے تھی

    جن سے مل کر

    رگوں میں ہوس پھڑپھڑاتی پھرے

    مجھے تیری خواہش تھی

    اور تجھ کو میری

    مرے ہاتھ نے تیرے ہاتھوں سے

    تیرے بدن سے

    کئی بار باتیں بھی کیں

    ترے جسم کی نرم خاموشیاں

    مجھ کو ترغیب کے جنگلوں میں بلاتی رہیں

    ان گھنے راستوں سے پرے

    سبز پانی کا چشمہ چمکتا تھا

    پر اس کے نزدیک سنگ‌‌ سزا سے ادھر

    تیری چاہت کی حد آ گئی تھی

    محبت کا دعویٰ تجھے اب بھی ہے

    پر تجھے پیار کرنا نہ آیا کبھی

    تو نے جانا نہیں

    کہ محبت میں چلنا ہے رکنا نہیں

    اس میں سب کچھ گنوانا ہے

    پانا نہیں

    ہاں یہ کچھ اور ہی بات ہے

    تو نہیں جانتی تھی

    کہ گر پیار کرتی بھی تو

    تب بھی میں

    تیرے ماتھے پہ دھوکے کی کالک لگاتا

    تجھے سبز پانی تلے چھوڑ آتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے