اعادۂ حکایتیں
وہ دن جو گزرے ہیں بھولی بسری حکایتیں ہیں
کہ دوستوں سے نہ کوئی شکوہ نہ دشمنوں سے شکایتیں ہیں
کچھ ایسا لگتا ہے جیسے اب تک میں ریل میں تھا
برا بھلا جو تھا آنے جانے کے کھیل میں تھا
شجر شجر تھیں حقارتیں بھی محبتیں بھی
شعور غم کے مظاہرے بھی مسرتیں بھی
جو مسکرائے تھے ان کے حالات مختلف تھے
جو غم اٹھائے تھے ان کی رات مختلف تھی
جو ساتھ چلتے تھے ان کی مجبوریاں بہت تھیں
کچھ اتنے مجبور تھے کہ اپنوں سے دور تھے دوریاں بہت تھیں
یہ جتنا جو کچھ ہے جیسا کچھ ہے کچھ اتنا دلچسپ ہے کہ اک دن
میں اس طرف آؤں گا دوبارہ
اگر مری بات میں ہوا تو میں خود کو دہراؤں گا دوبارہ
- کتاب : URDU-1983 (Pg. 158)
- Author : NAND KISHORE VIKRAM
- مطبع : Publishers & Advertisers J-6,Krishan Nagar Delhi-110051 (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.