ارتھ آور
میری خواہش ہے ہر مہینے میں
رات اک اس طرح کی ہو جس میں
شہر کی ساری بتیاں اک ساتھ
ایک گھنٹے کو چپ کرا دی جائیں
شہر کے لوگ چھت پہ بھیجے جائیں
ان کی تاروں سے جب نظر الجھے
تب اندھیرے کا حسن ان پہ کھلے
کہکشاں ٹوٹ کر گرے سب پہ
سب کی آنکھوں کے زخم بھر جائیں
مجھ کو گر انتخاب کرنا ہو
میں اماوس کی رات کو چن لوں
چاند کی غیر حاضری میں یہ بات
صاف شاید زیادہ ہو ہم پہ
اپنا نقصان کر لیا ہے بہت
ہم نے ایجاد روشنی کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.