فن کار
میں نے جو گیت ترے پیار کی خاطر لکھے
آج ان گیتوں کو بازار میں لے آیا ہوں
آج دکان پہ نیلام اٹھے گا ان کا
تو نے جن گیتوں پہ رکھی تھی محبت کی اساس
آج چاندی کے ترازو میں تلے گی ہر چیز
میرے افکار مری شاعری میرا احساس
جو تری ذات سے منسوب تھے ان گیتوں کو
مفلسی جنس بنانے پہ اتر آئی ہے
بھوک تیرے رخ رنگیں کے فسانوں کے عوض
چند اشیائے ضرورت کی تمنائی ہے
دیکھ اس عرصہ گہہ محنت و سرمایہ میں
میرے نغمے بھی مرے پاس نہیں رہ سکتے
تیرے جلوے کسی زردار کی میراث سہی
تیرے خاکے بھی مرے پاس نہیں رہ سکتے
آج ان گیتوں کو بازار میں لے آیا ہوں
میں نے جو گیت ترے پیار کی خاطر لکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.