وہ بلبل
جو خزاں رت میں
مرے گھر کے قریب
اک پیڑ کی ٹہنی پہ تنہا بیٹھ کر مجھ کو
ملال و یاس کے نغمے سناتا تھا
خوشی سے آج پاگل ہو رہا ہے
صبح سے کیف و مسرت کے ترانے گا رہا ہے
اور
مرے بر آمدے میں بار بار آ کر
مجھے اکسا رہا ہے
اپنے بستر سے اٹھو
کمرے سے باہر کا سماں دیکھو
بہار آئی ہے
دیکھو ہر طرف سبزہ ہی سبزہ ہے
گل و لالہ سے دھرتی سج گئی ہے
اور
پرندے چہچہاتے گیت گاتے جشن کرتے پھر رہے ہیں
آسماں قوس قزح کے سات رنگوں اور پتنگوں سے مزین ہے
نظارہ کرنے والوں کے لیے ہر سمت جنت ہے
مگر وہ بلبل سادہ یہ کیا جانے
کہ جب تک وہ گلابی رو
سپید و سرخ میں ملبوس وہ پیکر
وہ میری ہم سخن ہم روح جان جاں
نہ میرے روبرو ہوگی
مرا یہ دل کہ جس پر
اس سمے پژمردگی کے گہرے سائے ہیں
اسے احساس فصل گل نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.