احساس کی زباں
تمہارے پاس میں آیا تھا آج سہمے ہوئے
مجھے یہ خوف تھا تم مجھ سے بد گماں تو نہیں
مگر تمہاری نظر کو تھا انتظار شدید
نہ جانے کب سے نگاہیں بچھائے بیٹھی تھیں
مجھے بلایا بٹھایا بہت سی باتیں کیں
تمہارے نرم شگفتہ گلاب جیسے لب
کچھ اس ادا سے کھلے جیسے اک کنول تازہ
تمہارے عارض و رخسار تھے تر و تازہ
تمہارے لہجے میں اک درد تھا ترنم تھا
تمہاری باتوں میں امرت بھی تھا حیات افزا
تمہارے ہونٹوں سے پھولوں کا رس ٹپکتا تھا
تمہاری زلف پریشاں بھی باسلیقہ تھی
تمہاری سرمگیں آنکھوں میں دیپ جلنے لگے
کئی چراغ بہ نام وفا سلگنے لگے
وہ بات جو مرے احساس کی زباں تھی کبھی
تمہارے سامنے وہ بات میں نے کہہ دی ہے
یہ اس لئے کہ میں اپنا سمجھ کے کہتا ہوں
وگرنہ دل میں بہت سے ہیں زخم پوشیدہ
مگر تمہیں نہ کروں گا کبھی میں رنجیدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.