اس لمس کا کوئی نام تو ہو جو تجھ کو سوچ کے جگتا ہے
جو تیرے ذکر کے آتے ہی رگ رگ میں دوڑنے لگتا ہے
کیوں تیرے نام کو سنتے ہی مری سانس مہکنے لگتی ہے
احساس نشے میں ہوتا ہے ہر فکر بہکنے لگتی ہے
اک نادیدہ احساس مری پوروں میں گھلنے لگتا ہے
اک بند دریچہ حسرت کا خوابوں میں کھلنے لگتا ہے
جب چاند نکل کر بادل سے آنکھوں میں سپنا بوتا ہے
اک خواہش کی تنہائی سے بیدار جنوں جب ہوتا ہے
جب دشت طلب میں پیاس مری آنکھوں کو نگلنے لگتی ہے
جب آس امید کی دنیا میں اک شام سی ڈھلنے لگتی ہے
جس وقت غموں کی وحشت کا اک سایہ مجھ پر جھکتا ہے
اس وقت ترا احساس مرے پہلو میں آ کر رکتا ہے
اور اس احساس کے چھوتے ہی میں تابندہ ہو جاتی ہوں
مری سانسیں چلنے لگتی ہیں پھر سے زندہ ہو جاتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.