احتجاج
دلچسپ معلومات
یہ نظم امریکہ میں مارٹن لوتھر کی شہر ایٹلانٹا میں ہوئی جبکہ یہ واقعہ لاس اینجلس میں پیش آیا۔ایک شام ہم کہیں جارہے تھے کہ سڑک کے کنارے ایک خوبصورت جوڑے کو ہاتھ میں بینر اٹھائے بھوک سے نڈھال دیکھا جس پر لکھا تھا ’’ہم بھوکے ہیں ہم سے کوئی کام کرالو‘‘ اور ہمیں صورت روٹی کھلا دو۔‘‘ (نومبر؍1991)
امن کی چادر میں
بارود اور مہلک ہتھیاروں کی گٹھڑی باندھ کے
دنیا بھر میں بھیجنے والے بے حس لوگو
اپنی سازش گاہ سے باہر جھانک کے دیکھو
چہرے پر جانی پہچانی بے مقصد سی کچھ تحریریں
تھکے ہوئے پیروں میں بھاگتے رستوں کی ساکت زنجیریں
جیسے آزادی کے گھر میں قید ہوں دو ننگی تصویریں
خشک لبوں پر پیاس بھری تلخی کے سارے ذائقے لکھے
خالی پیٹ کو آنکھوں کی دہلیز پہ رکھے
سامنے ایک سڑک کے موڑ پہ
دو زندہ سائے روتے ہیں
چہرے مہرے رنگ اور نسل میں
بالکل تم جیسے ہوتے ہیں
میلے جسم پر اندر کا احوال سجائے
ہاتھوں کو کشکول بنائے
آنے جانے والوں سے کہتے رہتے ہیں
بابا کوئی کام کرا لو
اور اس کے بدلے میں ہم کو
روٹی لا دو
بھوک مٹا دو
- کتاب : جنہیں راستے میں خبر ہوئی (Pg. 467)
- Author : سلیم کوثر
- مطبع : فضلی بکس ٹیمپل روڈ،اردو بازار، کراچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.