ہوا جب تک مرے اس جسم کی دیوار کو
بوسیدہ چھلنی کی طرح
سوراخ در سوراخ کر لیتی نہیں
میں سانس لینے کی کوئی قیمت نہیں دوں گا
یہ آندھی
جب تلک گھر کے اندھیرے سرد کونے میں
مسلسل ٹمٹماتی بوڑھی بتی کو
بجھا دیتی نہیں
میں روشنی کے ہاتھ بیعت کے لئے
اپنے یہ سوکھے ہاتھ
اوپر نہ اٹھاؤں گا
نیا سورج طلوع جب تک نہیں ہوگا
میں گلیوں آنگنوں
کچے مکانوں
شہر کی ویران سڑکوں
اور دیواروں پہ تاریکی ملوں گا
تیرگی پھیلاؤں گا
سورج نیا سورج
طلوع جب تک نہیں ہوگا
میں سارے کوسنے
اور گالیاں
ہر صبح ہوا کے دوش پہ رکھ کر
اسے پیغام بھیجوں گا
یہاں جب لوگ
تاریکی میں گھٹ کے مر رہے ہوں گے
ہنسوں گا
کوسنے دوں گا
کہ میں مرنے سے پہلے
اک دفعہ
بس اک دفعہ جی بھر کے جینا چاہتا ہوں
میں کہ جو صدیوں پرانے گھر کے
تیرہ کمرے میں پیدا ہوا تھا
بے حس و مردہ
سیہ جسم اور زخمی روح کے ہم راہ
مگر اس بار میں مرنے سے پہلے
ہنستے سورج کی شعاعوں میں نہانا چاہتا ہوں
جس کی خاطر
شہر کی گلیوں
مکانوں آنگنوں
سڑکوں دیواروں پر
میں تاریکی بچھاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.