Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احتجاج

ن م دانش

احتجاج

ن م دانش

MORE BYن م دانش

    ہوا جب تک مرے اس جسم کی دیوار کو

    بوسیدہ چھلنی کی طرح

    سوراخ در سوراخ کر لیتی نہیں

    میں سانس لینے کی کوئی قیمت نہیں دوں گا

    یہ آندھی

    جب تلک گھر کے اندھیرے سرد کونے میں

    مسلسل ٹمٹماتی بوڑھی بتی کو

    بجھا دیتی نہیں

    میں روشنی کے ہاتھ بیعت کے لئے

    اپنے یہ سوکھے ہاتھ

    اوپر نہ اٹھاؤں گا

    نیا سورج طلوع جب تک نہیں ہوگا

    میں گلیوں آنگنوں

    کچے مکانوں

    شہر کی ویران سڑکوں

    اور دیواروں پہ تاریکی ملوں گا

    تیرگی پھیلاؤں گا

    سورج نیا سورج

    طلوع جب تک نہیں ہوگا

    میں سارے کوسنے

    اور گالیاں

    ہر صبح ہوا کے دوش پہ رکھ کر

    اسے پیغام بھیجوں گا

    یہاں جب لوگ

    تاریکی میں گھٹ کے مر رہے ہوں گے

    ہنسوں گا

    کوسنے دوں گا

    کہ میں مرنے سے پہلے

    اک دفعہ

    بس اک دفعہ جی بھر کے جینا چاہتا ہوں

    میں کہ جو صدیوں پرانے گھر کے

    تیرہ کمرے میں پیدا ہوا تھا

    بے حس و مردہ

    سیہ جسم اور زخمی روح کے ہم راہ

    مگر اس بار میں مرنے سے پہلے

    ہنستے سورج کی شعاعوں میں نہانا چاہتا ہوں

    جس کی خاطر

    شہر کی گلیوں

    مکانوں آنگنوں

    سڑکوں دیواروں پر

    میں تاریکی بچھاتا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے