احتساب
کہیں سکون سے بیٹھیں
اور یہ سوچیں
کہ جو ہو چکا ہے اب تک
یہ جو زخموں کا سلسلہ ہے اندر تک
اس میں اپنا دخل کتنا ہے
کتنا اپنا حصہ ہے
کس قدر اپنی ذات شامل ہے
کیا یہی زندگی کا حاصل ہے
اب تلک جو ملا ہے مجھے
کیا بس اس قدر ہی ملنا تھا
یہ جو زخموں سے خون رستا ہے
جسم بے جان ہو جاتا ہے
نور آنکھوں سے کم سا ہوتا جاتا ہے
انگلیوں میں کپکپی سی ہوتی ہے
پیر بھی ڈگمگانے لگتے ہیں
اپنے اندر یہ زہر کب پھیلا
جو بدن میں آگ بن کے بہتا ہے
یہ تیر
کس طرف سے آیا تھا
اور کس نے کھینچ کر چلایا تھا
جو بصارت میں گڑ گیا ایسے
سارے منظر
لہو میں ڈوب گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.