ایک الوداعی نظم
دھول سے اٹے کولتار زدہ راستو
میں پھر آؤں گا
آسودہ محبت کی زندگی کی طرح
تر و تازہ اور جوان آسمان
تیری دھلی ہوئی شاداب نیلاہٹ کو پینے کے لئے
شفیق دھرتی کے دامن میں آسودہ سبزۂ خود رو
تیری شبنم کے قطروں سے
اپنے بدن کے اضمحلال کو دھونے کے لئے
میں پھر آؤں گا
اے میرے ننھے منے دوست اسلم
تیری آنکھوں میں تیرتی ہوئی گیلی شرارت کو
ہنسانے کے لئے
تیرے کمرے کی بے نیاز دیواروں سے باتیں کرنے کے لئے
میں پھر آؤں گا
کمرے میں شور مچانے والی مغربی ہوا کی سیمابیت کو
چھونے کے لئے
میں پھر آؤں گا
زہرہ شیلا اور گیتا کے ہاں اپنی تنہائی کو بھلانے کے لئے
جانے والی معصوم لڑکی
تیری اداسی کو پینے کے لئے
میں پھر آؤں گا
میں پھر آؤں گا کہ میں بھی زمین کی طرح
ایک محور پر گھوم رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.