Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک اور سال گرہ

شہریار

ایک اور سال گرہ

شہریار

MORE BYشہریار

    دلچسپ معلومات

    ؍ 16جون 1966

    لو تیسواں سال بھی بیت گیا

    لو بال روپہلی ہونے لگے

    لو کاسۂ چشم ہوا خالی

    لو دل میں نہیں اب درد کوئی

    یہ تیس برس کیسے کاٹے

    یہ تیس برس کیسے گزرے

    آسان سوال ہے کتنا یہ!

    معلوم ہے مجھ کو یہ دنیا

    کس طرح وجود میں آئی ہے

    کس طرح فنا ہوگی اک دن

    معلوم ہے مجھ کو انساں نے

    کس طرح سے کی تخلیق خدا

    کس طرح بتوں کو پیدا کیا

    معلوم ہے مجھ کو میں کیا ہوں

    کس واسطے اب تک زندہ ہوں

    اک اس کے جواب کا علم نہیں

    یہ تیس برس کیسے کاٹے

    ہاں یاد ہے اتنا میں اک دن

    ٹافی کے لیے رویا تھا بہت

    اماں نے مجھے پیٹا تھا بہت

    ہاں یاد ہے اتنا میں اک دن

    تتلی کا تعاقب کرتے ہوئے

    اک پیڑ سے جا ٹکرایا تھا

    ہاں اتنا یاد ہے میں اک دن

    نیندوں کے دیار میں سپنوں کی

    پریوں سے لپٹ کر سویا تھا

    ہاں اتنا یاد ہے میں اک دن

    گھر والوں سے اپنے لڑ بھڑ کے

    توڑ آیا تھا سب رشتے ناطے

    ہاں اتنا یاد ہے میں اک دن

    جب بہت دکھی تھا تنہا تھا

    اک جسم کی آگ میں پگھلا تھا

    ہاں یہ بھی یاد ہے میں اک دن

    سچ بول کے پچھتایا تھا بہت

    اپنے سے بھی شرمایا تھا بہت

    ہاں یہ بھی یاد ہے مجھ کو کہ میں

    جب بہت ہی بے کل ہوتا تھا

    اشعار بھی لکھا کرتا تھا

    ہاں یہ بھی یاد ہے مجھ کو کہ میں

    روٹی روزی کی تمنا میں

    بڑا خوار ہوا اس دنیا میں

    ہاں اور بھی کچھ ہے یاد مجھے

    مگر اس کا جواب کہاں یہ سب

    یہ تیس برس کیسے گزرے

    یہ تیس برس کیسے کاٹے

    اب اس کے جواب سے کیا ہوگا

    چلو اٹھو کہ صبح ہوئی دیکھو

    چلو اٹھو کہ اپنا کام کریں

    چلو اٹھو کہ شہر تمنا میں

    مرہم ڈھونڈیں ان زخموں کا

    جو دل نے ابھی تک کھائے نہیں

    تعبیر کریں ان خوابوں کی

    جو آنکھوں نے دکھلائے نہیں

    ان لمحوں کے ہم راز بنیں

    جو زیست میں اپنی آئے نہیں

    چلو تیسواں سال بھی بیت گیا

    چلو مے چھلکائیں جشن کریں

    چلو سر کو جھکائیں سجدے میں

    اس عمر فرومایہ کا سفر

    آدھے سے زیادہ ختم ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 158)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے